send link to app

Hajj wa Umrah


4.6 ( 656 ratings )
Książki Edukacja
Desenvolvedor: Yawar Younus
Darmowy

نام کتاب : العُرْوَۃُ فِیْ مَنَاسِکِ الحَجِّ وَ العُمْرَۃ
تصنیف : شیخ الحدیث حضرت علامہ مفتی محمد عطاء اللہ نعیمی مدظلہ
تصحیح و نظر ثانی : مفتی محمد شہزاد قادری عطاری و متخصّصین فی الفقہ

پیش لفظ:
حج اسلام کا اہم رُکن ہے جس کی ادائیگی صاحبِ استطاعت پر زندگی میں صرف ایک بار فرض ہے، اس کے بعد جتنی بار بھی حج کرے گا نفل ہو گا اور پھر لوگوں کو دیکھا جائے تو کچھ تو زندگی میں ایک ہی بار حج کرتے ہیں کچھ دو یا تین بار، اقل قلیل ایسے ہوتے ہیں جن کو ہر سال یہ سعادت نصیب ہوتی ہے۔ لہٰذا حج کے مسائل سے عدم واقفیت یا واقفیت کی کمی ایک فطری امر ہے۔ پھر کچھ لوگ تو اِس کی طرف توجہ ہی نہیں دیتے، دوسروں کی دیکھا دیکھی ایسے افعال کا ارتکاب کرتے ہیں جو سراسر ناجائز ہوتے ہیں اور کچھ علماء کرام کی طرف رُجوع کرتے ہیں مناسکِ حج و عمرہ کی تربیت کے حوالے سے ہونے والی نشستوں میں شرکت کرتے ہیں پھر بھی ضرورت پڑنے پر سفرِ حج میں موجود علماء یا اپنے ملک میں موجود علماء سے رابطہ کر کے مسئلہ معلوم کرتے ہیں۔ اور پھر علماء کرام میں جو مسائل حج و عمرہ کے لئے کُتُبِ فقہ خصوصاً مناسک حج و عمرہ کا مطالعہ رکھتے ہیں وہ تو مسائل کا صحیح جواب دے پاتے ہیں او رجن کا مطالعہ نہیں ہوتا وہ اِس سے عاجز ہوتے ہیں،اور ایسی صورت میں بعض تو اپنے قیاس سے مسائل بتا دیتے ہیں حالانکہ مناسک حج و عمرہ توقیفی ہیں۔ ہمارے ہاں جمعیت اشاعت اہلسنّت (پاکستان) کے زیر اہتمام نور مسجد میٹھا در میں تقریباً ۱۹۸۸ سے ہر سال باقاعدہ تربیت حج کے حوالے سے نشستیں ہوتی ہیں، اِسی لئے لوگ حج و عمرہ کے مسائل میں ہماری طرف کثرت سے رجوع بھی کرتے ہیں، اکثر تو زبانی اور بعض تحریری جواب طلب کرتے ہیں اور کچھ مسائل کہ جن کے لئے ہم نے خود بھی اپنے ادارے میں قائم دار الافتاء کی جانب رُجوع کیا تھا او رکچھ مفتی صاحب نے ۱۴۲۷ھ/ ۲۰۰۶ء اور ۱۴۲۸ھ/ ۲۰۰۷ء کے سفر حج میں مکہ مکرمہ میں تحریر فرمائے۔پھر ۱۴۲۹ھ/ ۲۰۰۸ء اور ۱۴۳۰ھ/ ۲۰۰۹ء کے سفر حج میں اور کچھ کراچی میں مزید فتاویٰ تحریر ہوئے ، اس طرح ہمارے دار الافتاء سے مناسک حج و عمرہ اور اس سفر میں پیش آنے والے مسائل کے بابت جاری ہونے والے فتاویٰ کو ہم نے علیحدہ کیا اور اُن میں سے جن کی اشاعت کو ضروری جانا اسے مجموعے میں شامل کر دیا اور چھ حصے اس سے قبل شائع کئے جو ۱۴۳۰ھ/ ۲۰۰۹ء تک کے فتاویٰ تھے بعد کے فتاویٰ کو جب جمع کیا گیا تو ضخامت کی وجہ سے اُن میں سے کچھ فتاویٰ حصہ ہفتم میں ۱۴۳۳ھ/ ۲۰۱۲ء پھر حصہ ہشتم ۱۴۳۴ھ/ ۲۰۱۳ء میں شائع کئے گئے اور پھر حصہ نہم میں ۱۴۳۴ھ/۲۰۱۳ء اور ۱۴۳۵ھ/۲۰۱۴ء کے فتاویٰ ۱۴۳۶ھ/۲۰۱۵ء میں شائع کئے۔ اب ۱۴۳۷/۲۰۱۵ء کہ جس میں مفتی صاحب قبلہ کسی مجبوری کی وجہ سے حج کے لئے نہ جاسکے لیکن لوگ فون پر اور نیٹ پر ان سے یا حاجیوں کے عزیز جو کراچی میں تھے وہ بالمشافہ ان سے رابطہ کر کے مسائل حج معلوم کرتے رہے آپ نے کچھ زبانی جوابات دیئے اور کچھ تحریری جوابات لکھتے رہے وہ فتاویٰ اور ۱۴۳۷ھ/۲۰۱۶ء میں دوران حج لکھے گئے فتاویٰ کو ترتیب دیا گیا۔اس طرح دوحصے تیار ہوئے اور دسواں حصہ رمضان المبارک ۱۴۳۸ھ/جون ۲۰۱۷ء کوشائع ہوا اور گیارہواں حصہ شوال المکرم ۱۴۳۸ھ/جولائی ۲۰۱۷ء میں ہوا ۔ پھر ۲۰۱۷ء اور ۲۰۱۸ء کے سفرِ حج میں اور کچھ دارالإفتاء النور میں مفتی صاحب نے حج وعمرہ کے بارے میں جو فتاویٰ لکھے ان کو جب ترتیب دیاگیا تو تین حصے تیار ہوئے ۔جن میں سے بارہواں حصہ شعبان المعظم ۱۴۴۰ھ/مئی۲۰۱۹ء میں شائع ہوا،تیرہواں حصہ رمضان المبارک ۱۴۴۰ھ/جون۲۰۱۹ء میں شائع ہوا اور چودہواں حصہ جولائی میں شائع کیا گیا پھر ۱۴۴۰ھ / ۲۰۱۹ء کے سفر حج کے دوران اور واپسی پر دارالافتاء میں لکھے گئے جوابات جب جمع کئے گئے تو ضخامت اتنی بڑھ گئی کہ اسے دو حصوں میں تقسیم کرنا پڑا اس طرح پندرواں اور سولہواں حصہ تیار ہوا تو آئندہ مہینوں میں شائع ہوں گے
چونکہ حج کے فتاوی سٗولہ حصوں میں پھیلے ہوئے ہیں اور یہ حصے مختلف ادوار میں شائع ہوئے اس لئے ان میں کسی مسئلہ کو تلاش کرنا انتہائی مشکل ہے اسی مشکل کو دیکھتے ہوئے احباب نے ضرورت محسوس کی کہ فتاوی حج و عمرہ کی ایک ایپلیکشن بنائی جائے تاکہ مسائل کی تلاش آسان ہو جائے اورکئی ماہ کی سخت محنت سے الحمد اللہ یہ ایپلیکشن پائے تکمیل کی پہنچی اور اب یہ ایپلیکشن آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ اور ان شاء اللہ تعالیٰ آئندہ جو حصے مزید تیار ہوں گے وہ بھی اس میں شامل کرتے رہیں گے۔
اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ اس ایپلیکشن بنانے والے اس کی تیاری میں تعاون کرنے والے تمام احباب کی کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور اسے عوام و خواص کے لئے نافع بنائے۔ آمین

فقیر محمد عرفان ضیائی
خادم جمعیت اشاعت اہلسنّت (پاکستان)